Urdu Deccan

Tuesday, January 31, 2023

اشک امرتسری

یوم پیدائش 31 جنوری 1900

قید ہستی میں ہوں اپنے فرض کی تعمیل تک 
اک نئی دنیا نئے انسان کی تشکیل تک 

دام ہم رنگ زمیں پھیلا دیا صیاد نے 
وادیٔ گنگ و جمن سے رود بار نیل تک 

آنکھ سے بہہ جائے گا دل میں اگر باقی رہا 
قطرۂ خوں داستان درد کی تکمیل تک 

شاعری کا ساز ہے وہ ساز ہو جس ساز میں 
نغمۂ روح الامیں سے بانگ اسرافیل تک 

تو ہی اسرار سخن سے ہے ابھی نا آشنا 
ورنہ اس اجمال میں موجود ہے تفصیل تک 

بس نہیں چلتا ہے ان کا ورنہ یہ ظلمت پرست
اپنی پھونکوں سے بجھا دیں عرش کی قندیل تک 

اشکؔ اپنے سینۂ پر خوں میں سیل اشک بھی 
روک رکھتا ہوں جگر کے خون کی تحلیل تک

اشک امرتسری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...