Urdu Deccan

Sunday, January 15, 2023

ثمینہ رحمت منال

یوم پیدائش 09 جنوری 1976

موت کو تھامیں گے صدمے میں نہیں آئیں گے 
زندگی ہم تیرے حصے میں نہیں آئیں گے 

ہم کو تفتیش کا حق ہے وہ کریں گے پوری 
اب کے ہم آپ کے جھانسے میں نہیں آئیں گے 

ہم بکھرتے ہوئے موتی ہیں ہمیں مت چنئے 
ہم کبھی وقت کے دھاگے میں نہیں آئیں گے 

ہم کو کیا آپ کو دعویٰ ہے خدائی کا اگر 
ہم کبھی آپ کے کہنے میں نہیں آئیں گے 

ہم بڑے شہر کے باسی بھی ہیں مغرور بھی ہیں 
ہم کبھی آپ کے قصبے میں نہیں آئیں گے 

اشک بن کے تری پلکوں پہ سجیں گے لیکن 
عکس بن کے ترے چشمے میں نہیں آئیں گے 

ہم گزارے ہوئے لمحوں میں ٹھہر جائیں گے 
ہم گزرتے ہوئے لمحے میں نہیں آئیں گے 

رات کو لوٹتے پھرتے ہیں جو لوگوں کا سکوں 
وہ کبھی دن کے اجالے میں نہیں آئیں گے 

ہم سا تم کوئی بنا پاؤ یہ ممکن ہی نہیں 
ہم کسی بخت کے سانچے میں نہیں آئیں گے 

یہ جو افلاک کے آنسو ہیں دکھاوے کے ہیں بس 
ہم تو بارش کے برسنے میں نہیں آئیں گے 

زندگی تو نے وفا کی نہ نبھائی جن سے 
وہ کبھی تیرے بھروسے میں نہیں آئیں گے

ثمینہ رحمت منال



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...