تری نظر میں یقیناً ہے وہ بشر اچھا
ہو جس کی بات کا دل پر ترے اثر اچھا
قدم قدم پہ نئے مرحلے رہے درپیش
رکاوٹیں تھیں مگر کٹ گیا سفر اچھا
دراز ہو کے سبھی مسئلے سمٹتے گئے
نہ جانے کس کی دعاؤں کا تھا اثر اچھا
ہر ایک شعر کی تفہیم پہ ہو جس کی نظر
تو ہر نظر میں ہے وہ صاحب نظر اچھا
خدا کا شکر ہے خوش دلؔ وہ خوش ہوئے مجھ سے
سلوک مہر و وفا کا ہوا اثر اچھا
No comments:
Post a Comment