سفر ہے شرط رہ کہکشاں ہے تیرے لیے
نئی زمین نیا آسماں ہے تیرے لیے
بلا رہی ہے تجھے منزل بلند تری
یہ نالۂ جرس کارواں ہے تیرے لیے
ترے جنوں نے کھلائے لہو سے لالہ و گل
بہار نازش صد گلستاں ہے تیرے لیے
خوشا وہ عظمت فقر و خود آگہی تیری
کہ خم جبین غرور شہاں ہے تیرے لیے
بصیرت نگہ جذبۂ کلیمانہ
عطا ہوئی ہے تجھے یہ جہاں ہے تیرے لیے
No comments:
Post a Comment