چشمِ عالم میں وہ خوب تر ہوگئے
سنگ ریزے جو لعل و گہر ہوگئے
یا خدا آنکھ والوں کی اب خیر ہو
کوربینا جو تھے دیدہ ور ہوگئے
گوشۂ دل میں چہرے جو محفوظ تھے
ریزہ ریزہ سبھی ٹوٹ کر ہوگئے
ظلم پر ظلم کا ہے یہ ردِ عمل
پیکرِ گل تھے جو وہ شرر ہوگئے
جب سے ظلِ الٰہی نے تمغہ دیا
تھے جو نامعتبر ، معتبر ہوگئے
ہم نے پالا کبھی آستیں میں جنھیں
وہ مرے واسطے پُرخطر ہوگئے
میں تو نکلا سفر میں اکیلا مگر
آبلے پاؤں کے ہم سفر ہوگئے
مسند آراء ہوئے بدنما چہرے جب
تو وہ اشفاق زیبِ نظر ہوگئے
اشفاق احمد اشفاق
No comments:
Post a Comment