روز نیا الزام لگایا جاتا ہے
ہم کو دہشت گرد بتایا جاتا ہے
شبدوں کا اک جال بچھایا جاتا ہے
خون کے آنسو ہم کو رلایا جاتا ہے
مسجد کی دیوار گرا کر سب خوش ہیں
گھی کا دیا مندر میں جلایا جاتا ہے
اچھے دن اب لوٹ کے پھر نہ آئیں گے
جھوٹا سپنا روز دکھایا جاتا ہے
لاکھوں بچے بھوکے ہی سو جاتے ہیں
کتوں کو بھر پیٹ کھلایا جاتا ہے
گو رکشا کے نام پہ ہم دیں والوں کے
خون کا دریا روز بہایا جاتا ہے
No comments:
Post a Comment