Urdu Deccan

Sunday, January 29, 2023

رشید ساقی

یوم پیدائش 17 جنوری 1926

سل گئے ہونٹ اگر آنکھ ہی نم ہو جائے
کاش جو بوجھ میرے دل پہ ہے کم ہو جائے

کوئی انداز تو جینے کا ہو انسان کے پاس
جسے راحت نہ ملے خوگرِغم ہو جائے

اس توقع پر ستم اس کے سہے جاتے ہیں
جانے کس وقت وہ مائل بہ کرم ہو جائے

سر فرازی مجھے مل جائے زمانے بھر کی
مرا سر آپؐ کی دہلیز پہ خم ہو جائے

مری تحریر ہو رنگین کہ سادہ ، کچھ ہو
کیفیت دل کی کسی طور رقم ہو جائے 

نہ وہ احباب ،نہ وہ صورت حالات، نہ ہم 
کیسے تسکین کا سامان بہم ہو جائے

مری فطرت کو عطا کر وہ بصیرت جس سے
دل جہاں بیس صفتِ ساغر جم ہو جائے

شاعری حسن صداقت کی ہو مظہر ساقی
مرا فن باعثِ توقیر قلم ہو جائے 

رشید ساقی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...