دردِ دل کی داستاں سنتا ہے کون
اور سُن بھی لے تو سر دھنتا ہے کون
رنج و غم کے تپتے ریگستان میں
پاپیادہ دھوپ میں تپتا ہے کون
خود کو گاندھی وادی کہلاتے ہیں سب
اپنے کپڑے آپ ہی بنتا ہے کون
فیضیؔ سچ کہہ کرکبھی مت سوچیے
کون سنتا ہے‘ نہیں سنتا ہے کون
عبد الجمید فیضی
No comments:
Post a Comment