Urdu Deccan

Friday, January 13, 2023

مبشرحسین فیضی

یوم پیدائش 03 جنوری 1975

لفظ جو تیر کے امکان میں آ جاتے ہیں
بغض و نفرت کے وہ سیلان میں آ جاتے ہیں

ایک دوجے کی محبت میں ابھرتے جذبے
پھول بن کر کھلے گلدان میں آ جاتے ہیں

 جو زمانے کی نگاہوں میں نہیں آ ، پاتے
کم نظر لوگوں کے وجدان میں آ جاتے ہیں

خون جب جمنے لگے اس کی حرارت کے لیے
چھوڑ کے اپنوں کو یاران میں آ جاتے ہیں

گالیاں دینے ، گریبان تلک آنے سے
گھر ہی کیا ملک بھی بحران میں آ جاتے ہیں

اپنی ہر بات سر عام نہیں کی جاتی 
منہ کے الفاظ تو اعلان میں آ جاتے ہیں

بیچنے لگتے ہیں ایمان و عقیدے آ کر
چند کم ظرف جو ہیجان میں آ جاتے ہیں

جاگتے رہتے ہیں خوابوں کےنگر میں فیضی
کام گھر کے کہیں دوران میں آ جاتے ہیں

  مبشرحسین فیضی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...