یوم پیدائش 25 جنوری
کوئی چراغ کوئی دل ہے کوئی پتھر ہے
ہر ایک چیز کی اوقات مجھ کو ازبر ہے
بعید کیا کہ پرستار ہوں سب اہل جہاں
ہماری آنکھ میں دیدہ دلی کا منظر ہے
انہیں درختوں سے ملتی ہے امن کی تسکین
شجر کی شاخ پہ کچھ فاختاؤں کا گھر ہے
سکون دور ہے اسکی مہک نہیں آتی
'سفر ہمارا ابھی گیلی رہگزر پر ہے'
خدا کرے مری قربت سے آشنا ہی نہ ہو
جو شخص آج مری دسترس سے باہر ہے
خدائے کل نے خدائے وفا کی نوکری دی
سرائے کرب و بلا سر پہ سبز چادر ہے
سبھی کو ظاہری حلیے سے کام ہے تابش
دکھائی پڑتا نہیں ہے جو دل کے اندر ہے
صبا تابش
No comments:
Post a Comment