ہاتھ اپنے اٹھا دعا کے لئے
مانگ سب کا بھلا خدا کے لئے
اور کوئی بھی در نہیں تیرا
سر جھکائے جہاں شفا کے لئے
منزلوں سے ہے واسطہ جن کا
وہ ترستے نہیں ضیا کے لئے
اپنے ماں باپ کا کہا مانو
یہ ہی کافی ہے بس بقا کے لئے
جن پہ راضی ہے اس کا ہمسایہ
ان پہ خوش ہے خدا سدا کے لئے
یاد عثمان کو کریں گے سب
یہ تو جیتا ہے بس وفا کے لئے
No comments:
Post a Comment