سورج چمک رہا تھا کھلے آسمان پر
شعلے برس رہے تھے ہمارے مکان پر
تنقیص بال و پر جو کرتا رہا مدام
حیرت ہے آج اس کو ہماری اڑان پر
ہم اس خدا کے بندے ہیں حکمت سے بے بہا
روزانہ جو اگانا ہے سبزہ چٹان پر
خوددار ہے خودی پہ بڑا اس کو ناز ہے
دے دے گا اپنی جان میاں اپنی آن پر
برکت کی بات کرتے ہو پڑھتے نہیں نماز
قرآں اٹھا کے رکھتے ہو اونچے مچان پر
نادان اس کو کیوں نہ کہیں ہم الف میاں
جس شخص کو بھروسہ ہے اپنی کمان پر
No comments:
Post a Comment