Urdu Deccan

Sunday, January 29, 2023

عمانوئیل نذیر مانؔی

یوم پیدائش 14 جنوری 1972

لوٹ کر آئے نہیں شہر سے جانے والے 
جانے کس دیس میں جاتے ہیں نہ آنے والے
 
ہم نے ہر بار وفاؤں کی سزا پائی ہے 
ہم نے دھوکے یہاں کھائے ہیں نہ کھانے والے 

ہم نے اِس کارِ محبت میں قدم رکھا تھا 
ہم وہ عاشق ہیں میاں دشت بسانے والے 

اُس کو دیکھا تو مری آنکھ سے چھلکے آنسو 
کُچھ تو ہوتے ہی نہیں زخم چُھپانے والے 

اِن درختوں پہ بھی آسیب کا سایہ ہے کوئی 
سانپ بیٹھے ہیں پرندوں کو ستانے والے 

اب کے دشمن کے لئے مَیں نے دعا مانگی ہے 
دوست مِلتے ہیں مجھے خون بہانے والے 

میرے خوابوں کی یوں تعمیر کہاں ممکن ہے 
دل میں رہتے ہیں مری نیند چُرانے والے 

اُن کی یادوں سے نِکلتا ہی نہیں دِل مانی 
مر کے بھی ساتھ نبھاتے ہیں نبھانے والے 

عمانوئیل نذیر مانؔی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...