Urdu Deccan

Sunday, January 29, 2023

فیاض کاوش

یوم پیدائش 15 جنوری 1937
رباعی 
اب دل میں محبت کا شرارا بھی نہیں
کچھ آپ کی نظروں کا اشارا بھی نہیں
کس درجہ ہوئی تیرہ و تاریک حیات
پلکوں پہ لرزتا ہوا تارا بھی نہیں

رباعی 
بجلی کا گھٹاؤں میں سفر ہوتا ہے
تاروں میں تجلی کا گذر ہوتا ہے
اے روشنی_قلب کے منکر سن لے
پتھر کے بھی سینے میں شرر ہوتا ہے

رباعی 
آغوش_قمر میں جو مچل جاتی ہے
پھولوں کے جو پہلو سے نکل جاتی ہے
وہ مہکی ہوئی چاندنی کیسے ساقی
ہر صبح مرے جام میں ڈھل جاتی ہے

فیاض کاوش



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...