نفرت کے چراغوں کو حکمت سے بجھا دیں گے
ہم شمع محبت کی ہر دل میں جلا دیں گے
ہر رنگ کے پھولوں سے گل دان سجا دیں گے
ہر سمت نئی دنیا الفت کی بسا دیں گے
دعویٰ تو نہیں کرتے کوشش ہے مگر جاری
ماحول گلستاں کا پُرامن بنا دیں گے
ہر سمت فضاؤں میں الفت کی حکومت ہو
ہم سوچ میں انساں کی یہ بات بٹھا دیں گے
ہر شخص ہمیں اپنی مجلس میں بلائے گا
جب اپنے خیالوں کو پاکیزہ بنا دیں گے
ہر وقت فضاؤں میں خوشبو ہو محبت کی
ہم امن کے وہ پھول زمانے میں کھلا دیں گے
ہر فرد کی آنکھوں سے ہم پونچھ کے اشکِ غم
اک آرزوؔ جینے کی ہر دل میں جگا دیں گے
No comments:
Post a Comment