بھیجتا ہوں آپ کو اپنی پسندیدہ غزل
تازہ تازہ ناشنیدہ اور نادیدہ غزل
داستان حسن بھی ہے یہ سراپا حسن بھی
سنگ مرمر سے مثال بت تراشیدہ غزل
میرؔ غالبؔ ذوقؔ و مومنؔ پر بھی تھی جاں سے نثار
تھی بہادر شاہ کی ہر چند گرویدہ غزل
شہرۂ آفاق ہے اس کا جمال فکر و فن
ساری اصناف سخن میں ہے جہاں دیدہ غزل
پارہ پارہ ہو نہ جائے ماہ پارہ دیکھیے
ہے ہوس ناکوں کے ہاتھوں آج رنجیدہ غزل
شعر کی آمد نہیں ہوتی ہے کیا ناشادؔ اب
شاعران عصر تو کہتے ہیں پیچیدہ غزل
ناشاد اورنگ آبادی
No comments:
Post a Comment