عمل کر لو تو پھر جینے میں آسانی بہت ہوگی
مرے لہجے سے ہاں تم کو پریشانی بہت ہوگی
شریفوں کے بہت سے راز پوشیدہ ہیں سینے میں
زباں کھولو ں گی تو دنیا کو حیرانی بہت ہوگی
صعوبت جھیلنا ہے ، رہنما کی رہنمائی میں
ابھی منزل تلک رستے میں ویرانی بہت ہوگی
میں تب پوچھوں گی حضرت اور کہیے اپنے بارے میں
طبیعت آپ کی جب شرم سے پانی بہت ہوگی
کسی مسند پہ گر قابض ہوا کم ظرف اور جاہل
تو پھر دعوے سے کہتی ہوں کہ من ما نی بہت ہوگی
چلیں میں پوچھتی ہوں خاک کب اکسیر ہوتی ہے
اگرچہ آپ نے بھی خاک تو چھانی بہت ہوگی
مجھے معلوم ہی تھا عرش جب آؤں گی محفل میں
مرے آنے سے پہلے حشر سامانی بہت ہوگی
No comments:
Post a Comment