دکھنے میں باغ باغ ہیں ہم لوگ
ورنہ تو داغ داغ ہیں ہم لوگ
خوابِ خرگوش میں پڑے ہیں گُم
ہائے کیا خر دماغ ہیں ہم لوگ
دل کی ہر بات مان لیتے ہیں
کتنے سادہ دماغ ہیں ہم لوگ
کسی مسمار خُمر خانے کے
صد شکستہ ایاغ ہیں ہم لوگ
ایک دوجے سے جل رہے ہیں ہم
گویا حاویؔ چراغ ہیں ہم لوگ
No comments:
Post a Comment