روٹھو گے ماں سے کھاؤ گے ٹھوکر الگ الگ
پھر بولیاں سنائیں گے گھر بھر الگ الگ
کھارا کے ساتھ ساتھ ہی میٹھا بنا دیا
بہتے ہیں ایک ساتھ سمندر الگ الگ
باد خزاں کے درمیاں تنہا میں پھول ہوں
آتے ہیں میرے پاس ستمگر الگ الگ
ہیں اہل حق ہی سب کے نشانے پہ دوستو
،،خیمے الگ الگ سہی لشکر الگ الگ ،،
بس نام ہی تو بدلے ہیں وہ واردات کے
چلتے فقط ہمیں پہ ہیں خنجر الگ الگ
احساس ہونے لگتا ہے خطرہ کہیں پہ ہے
جب میڈیا دکھاتا ہے منظر الگ الگ
اجمل ہماری قوم میں کیسے ہو اتحاد
ہم ہی بنا کے رکھے ہیں رہبر الگ الگ
No comments:
Post a Comment