لوگ سارے مر رہے ہیں بھوک سے
چوریاں بھی کر رہے ہیں بھوک سے
مفلسوں کے بچے اپنے گھر نہیں
پل کسی رہ پر رہے ہیں بھوک سے
ہم سبھی غربت کی چکی میں پسے
کام سارے کر رہے ہیں بھوک سے
بادشہ دولت سے جیبیں اور ہم
پیٹ اپنا بھر رہے ہیں بھوک سے
حکمراں اشفاقؔ سب ہیں عیش میں
ہم گزارا کر رہے ہیں بھوک سے
No comments:
Post a Comment