دن كو چھوڑا ہاتھ تھاما رات کا
ہم کو ہے ادراک ترجیحات کا
ہم نے بس خوشبو کو ہرجائی کہا
لگ گیا ان کو برا اس بات کا
آپ ہو تے ساتھ تو کچھ بات تھی
ہے گراں اب سلسلہ برسات کا
توڑ کر تارے ابھی لا تا ہو ں میں
کام ہے یہ میرے بائیں ہاتھ کا
ان کا رخ تم کو اگر ہے موڑنا
جائزہ تو لیجے گا حالات كا
پختہ تر میرے عزائم ہیں فہیم
مجھ کو اندیشہ نہیں ہے مات کا

No comments:
Post a Comment