دل دکھانا تمہاری فطرت ہے
چوٹ کھانا ہماری عادت ہے
مجھ کو یوں ہی خراب ہونا تھا
بے سبب تم کو کیوں ندامت ہے
جھانک کر ایک بار آنکھوں میں
خود ہی پڑھ لو جو دل کی حالت ہے
راہ الفت میں جان دے دینا
اس سے بڑھ کر کوئی شہادت ہے
تیری فرقت ہو یا تری قربت
ایک دوزخ ہے ایک جنت ہے
تم نے دیکھا ہے ایسے جلووں کو
کس لیے مجھ سے پھر شکایت ہے
اس بھروسے گناہ کرتا ہوں
بخش دینا تمہاری فطرت ہے
سوئے مے خانہ اٹھ چلے ہیں قدم
جیسے یہ بھی کوئی عبادت ہے
زندگی کو سنبھال کر رکھنا
ایک بے درد کی امانت ہے
درد ہی درد جس کے شعروں میں
اور ہے کون صرف حیرتؔ ہے
No comments:
Post a Comment