پوشیدہ درد و غم میں معراجِ زندگی ہے
تاریکیوں میں پنہاں دھندلی سی روشنی ہے
دن رات کشمکش میں کیوں میری زندگی ہے
تم سے چھپی نہیں ہے جو میری بے بسی ہے
مہتاب بن کے چمکو تاروں کی انجمن میں
تم خوش رہو ہمیشہ میری یہی خوشی ہے
قربان تم یہ کردوں قلب و جگر میں اپنا
کہہ دو زباں سے اپنی ، خاطر میں جو کمی ہے
کیوں سرد پڑ گئی ہے جام و سبو کی محفل
کیا بات ہوگئی ہے ، ہر سمت خامشی ہے
وہ ہم نوا ہمارے ، ہم خود بھی جب نہیں ہیں
کیوں پوچھتی ہے دنیا ، یہ کون اجنبی ہے
No comments:
Post a Comment