روتے روتے حالِ دل پر مسکرانا آگیا
نالۂ شب گیر کو نغمہ بنانا آگیا
خارزارِ زندگی ہے رشکِ گلزارِ ارم
اب خزاں کے دور میں بھی گل کھلانا آگیا
آتے آتے آگیا جینے کا فن آخر ہمیں
آسماں کو اپنے قدموں پر جھکانا آگیا
خلق‘ اخلاق و رواداری ‘ محبت‘ پیارسے
دشمنِ جاں کو بھی سینے سے لگانا آگیا
تم کو گل چینو! مبارک ہوں یہ گل اندازیاں
اب ہمیں پلکوں سے کانٹوں کو اٹھانا آگیا
ہے گلِ خنداں کی صورت اب دلِ صد چاک ایازؔ
کھاتے کھاتے چوٹ پیہم مسکرانا آگیا
No comments:
Post a Comment