Urdu Deccan

Friday, February 24, 2023

اعجاز وارثی

یوم پیدائش 03 فروری 1911

کار خیر اتنا تو اے لغزش پا ہو جاتا 
پائے ساقی پہ ہی اک سجدہ ادا ہو جاتا 

وہ تو یہ کہئے کہ مجبور ہے نظم ہستی 
ورنہ ہر بندۂ مغرور خدا ہو جاتا 

قافلے والے تھے محروم بصیرت ورنہ 
میرا ہر نقش قدم راہنما ہو جاتا 

غم کے ماروں پہ بھی اے داور حشر ایک نظر 
آج تو فیصلۂ اہل وفا ہو جاتا 

یوں اندھیروں میں بھٹکتے نہ کبھی اہل خرد 
کوئی دیوانہ اگر راہنما ہو جاتا 

دل تری نیم نگاہی کا تو ممنون سہی 
درد ابھی کم ہے ذرا اور سوا ہو جاتا 

لذت غم سے ہے ضد فطرت غم کو شاید 
درد ہی درد نہ کیوں درد دوا ہو جاتا 

سن کے بھر آتا اگر ان کا بھی دل اے اعجازؔ 
قصۂ درد کا عنوان نیا ہو جاتا

اعجاز وارثی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...