پوچھ پوچھ کر عقل سے چلنا ، دیوانوں کا کام نہیں
دن میں دیپ جلے تو جلنا ، پروانوں کا کام نہیں
اہل جنوں کی سنگت میں کچھ سال بتانے پڑتے ہیں
عشقِ بتاں کی باتیں کرنا ، ودوانوں کا کام نہیں
اُن کی مے میں مستی ہے اور ان کی مے میں عشق ہی عشق
اہل حرم کا شیوہ ہے جو، میخانوں کا کام نہیں
تاج ، حکومت چھوڑ کے عاشق ، بن باسی بن جاتے ہیں
عشق و محبت ٹوٹ کے کرنا ، فرزانوں کا کام نہیں
دل کی بستی کیسے اُجڑی ، بستے گھر ویران ہوئے
میرے اپنے ہی تھے دشمن ، بیگانوں کا کام نہیں
ذکرِ یار ذرا چھیڑو تو ، ایک غزل ہو جاتی ہے
عشق کی باتیں ظاہر کرنا ،افسانوں کا کام نہیں
دردِ دل ہے دردِ جگر ہے ،دردِ سر ہے عشق امین
عشق کی اُلجھن کو سلجھانا ، ایوانوں کا کام نہیں
No comments:
Post a Comment