دیا جب سے جلا کر رکھ دیا ہے
ہواوں نے ستا کر رکھ دیا ہے
کسی کی سرد مہری نے تو دل کے
الاو کو بجھا کر رکھ دیا ہے
محبت دو دلوں کی تھی کہانی
تماشا کیوں بنا کر رکھ دیا ہے
مری پہچان مشکل تو نہیں تھی
کہ آئینہ دکھا کر رکھ دیا ہے
بکھرتا جا رہا ہوں خود ہی گوہر
بڑھاپے نے رلا کر رکھ دیا ہے
No comments:
Post a Comment