Urdu Deccan

Tuesday, February 28, 2023

سید شکیل دسنوی

یوم پیدائش 20 فروری 1941

اتنی مدت بعد ملے ہو کچھ تو دل کا حال کہو 
کیسے بیتے ہم بن پیارے اتنے ماہ و سال کہو 

روپ کو دھوکا سمجھو نظر کا یا پھر مایا جال کہو 
پریت کو دل کا روگ سمجھ لو یا جی کا جنجال کہو 

آنکھوں دیکھی کیا بتلائیں حال عجب کچھ دیکھا ہے 
دکھ کی کھیتی کتنی ہری اور سکھ کا جیسے کال کہو 

ایک وفا کو لے کے تمہاری ساری بازی کھیل گئے 
یاروں نے تو ورنہ چلی تھی کیسی کیسی چال کہو 

ٹھیس لگی ہے کیسی دل پر ہم سے کھنچے سے رہتے ہو 
آخر پیارے آیا کیسے اس شیشے میں بال کہو 

سیدؔ جی کیا بیتی تم پر کھوئے کھوئے رہتے ہو 
کچھ تو دل کی بات بتاؤ کچھ اپنے احوال کہو

سید شکیل دسنوی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...