کیا ضروری ہے ! کوئی زخم کریدا جائے
میں جو خوش ہوں تو مرا حال نہ پوچھا جائے
ایک اک کر کے سبھی چھوڑ گئے ہیں مجھ کو
اب تو سوچا ہے پرندہ بھی نہ پالا جائے
تو نے دیکھے نہیں یاروں کے بھیانک چہرے
یہ وہ منظر ہے کہ آنکھوں سے نظر کھا جائے
شام ، ہر شام دلاسے نہیں دینے والی
اس سے کہنا کہ وہ اب لوٹ کے گھر آجائے
اپنی سوچوں سے مری جان کہاں پھوٹے گی
آج بھی سوچ رہا ہوں کہ نہ سوچا جائے
تیری یادوں کی کڑی دھوپ سے شکوہ کیسا
اپنی دیوار ہی سائے کو اگر کھا جائے
No comments:
Post a Comment