Urdu Deccan

Tuesday, February 28, 2023

درد فیض خان

یوم پیدائش 22 فروری 

جل کے جب دل لگی راکھ ہو جاتی ہے 
عاشقوں کی خوشی راکھ ہو جاتی ہے

ہجر کے شعر جس پر میں لکھ دیتا ہوں
میری وہ ڈائری راکھ ہو جاتی ہے

پتھروں کے مکانات جلتے نہیں 
ہاں مگر جھوپڑی راکھ ہو جاتی ہے 

عشق میں درد ہے درد میں ہے مزہ 
بے مزہ زندگی راکھ ہو جاتی ہے
 
کوئی بھی چیز ٹکتی نہیں اُس کے پاس
ہر پرانی نئی راکھ ہو جاتی

جس میں اک دوسرے پر بھروسہ نہ ہو
ایسی ہر دوستی راکھ ہو جاتی ہے

چار دن جیب میں گر نہ پیسے رہیں
عشق کیا عاشقی راکھ ہو جاتی ہے

گل سے بلبل اگر بات کرنے لگے 
دیکھ کر ہر کلی راکھ ہو جاتی ہے 

اب تو جگنو بھی دعویٰ یہ کرنے لگے
ہم سے بھی تیرگی راکھ ہو جاتی ہے

صرف سگریٹ سے دل ہی جلتے نہیں
ان لبوں کی نمی راکھ ہو جاتی ہے 

جس میں مل کے بھی دو لوگ ملتے نہیں
ایسی وابستگی راکھ ہو جاتی ہے

اک سہیلی کو اس کی اگر پھول دوں 
دیکھ کر دوسری راکھ ہو جاتی ہے 

شعريت جس میں آتی نہیں ہے نظر 
فیض وہ شاعری راکھ ہو جاتی ہے

درد فیض خان


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...