ظاہراً موت ہے قضا ہے عشق
پر حقیقت میں جاں فزا ہے عشق
دیتا ہے لاکھ طرح سے تسکین
مرض ہجر میں دوا ہے عشق
تا دم مرگ ساتھ دیتا ہے
ایک محبوب با وفا ہے عشق
دیکھ نساخؔ گر نہ ہوتا کفر
کہتے بے شبہ ہم خدا ہے عشق
عبد الغفور نساخ
یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...
No comments:
Post a Comment