انکی یادوں کا جشن جاری ہے
آج کی رات ہم پہ بھاری ہے
فاصلے قربتوں میں بدلیں گے
ہونٹ ان کے دعا ہماری ہے
عشق کرنے سے اس کو مت روکو
ہر پرندے کو جھیل پیاری ہے
اب بہت ہنس چکے مرے آنسو
قہقہوں اب تمہاری باری ہے
کون سی زندگی ملی تھی مجھے
کون سی زندگی گزاری ہے
مجھ سے یہ کہہ گیا سورج
اب چراغوں کی زمے داری ہے
ذکر جس کا نظرؔ نظرؔ ہے نظرؔ
اس نظر پر نظر ہماری ہے
No comments:
Post a Comment