Urdu Deccan

Wednesday, March 1, 2023

حیات لکھنوی

یوم پیدائش 27 فروری 1931

یہ جذبۂ طلب تو مرا مر نہ جائے گا
تم بھی اگر ملوگے تو جی بھر نہ جائے گا 

یہ التجا دعا یہ تمنا فضول ہے 
سوکھی ندی کے پاس سمندر نہ جائے گا 

جس زاویے سے چاہو مری سمت پھینک دو 
مجھ سے ملے بغیر یہ پتھر نہ جائے گا 

دم بھر کے واسطے ہیں بہاریں سمیٹ لو 
ویرانیوں کو چھوڑ کے منظر نہ جائے گا 

یوں خوش ہے اپنے گھر کی فضاؤں کو چھوڑ کر 
جیسے وہ زندگی میں کبھی گھر نہ جائے گا 

اس کو بلندیوں میں مسلسل اچھالیے 
لیکن وہ اپنی سطح سے اوپر نہ جائے گا 

شہر مراد مل بھی گیا اب تو کیا حیاتؔ 
مایوسیوں کا دل سے کبھی ڈر نہ جائے گا 
حیات لکھنوییوم پیدائش 27 فروری 1931

یہ جذبۂ طلب تو مرا مر نہ جائے گا
تم بھی اگر ملوگے تو جی بھر نہ جائے گا 

یہ التجا دعا یہ تمنا فضول ہے 
سوکھی ندی کے پاس سمندر نہ جائے گا 

جس زاویے سے چاہو مری سمت پھینک دو 
مجھ سے ملے بغیر یہ پتھر نہ جائے گا 

دم بھر کے واسطے ہیں بہاریں سمیٹ لو 
ویرانیوں کو چھوڑ کے منظر نہ جائے گا 

یوں خوش ہے اپنے گھر کی فضاؤں کو چھوڑ کر 
جیسے وہ زندگی میں کبھی گھر نہ جائے گا 

اس کو بلندیوں میں مسلسل اچھالیے 
لیکن وہ اپنی سطح سے اوپر نہ جائے گا 

شہر مراد مل بھی گیا اب تو کیا حیاتؔ 
مایوسیوں کا دل سے کبھی ڈر نہ جائے گا 

حیات لکھنوی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...