وہ رعُونت ہے کہ ہر شخص فغاں کھینچتا ہے
دیکھنا یہ ہے خدا ڈور کہاں کھینچتا ہے
تیرے دشمن ہیں ترے اپنے وزیر اور مُشیر
اور تُو اپنی رعایا پہ کماں کھینچتا ہے
دیکھ مت بول بڑے بول مخالف کے خلاف
وقت حاکم کی بھی گُدّی سے زباں کھینچتا ہے
سَر چھپانے کو جگہ بھی نہ ملے گی صاحب
آسمانوں پہ کمنّدیں تُو جہاں کھینچتا ہے
جان کے درپےہے اتنا بھی نہیں جانتا تُو
اک فرشتہ ہے معیّن کہ جو جاں کھینچتا ہے
No comments:
Post a Comment