زندگی کا خمار دیکھا ہے
سب کو یاں سوگوار دیکھا ہے
عشق سینہ فِگار دیکھا ہے
حسن کو لالہ زار دیکھاہے
خارزاروں کا ساتھ دینے میں
گل کا دامن ہی تار دیکھا ہے
سانس رکتے ہی اپنے پیاروں کا
میتوں میں شمار دیکھا ہے
بھول جانا جسے ضروری تھا
اس کو ہی بار بار دیکھا ہے
ساتھ دل ہے حباب سے آگے
زیست کا اعتبار دیکھا ہے
No comments:
Post a Comment