ہوں کہ جب تک ہے کسی نے معتبر رکھا ہوا
ورنہ وہ ہے باندھ کر رخت ِ سفر رکھا ہوا
مجھ کو میرے سب شہیدوں کے تقدس کی قسم
ایک طعنہ ہے مجھے شانوں پہ سر رکھا ہوا
اک نئی منزل کی دھن میں دفعتاً سرکا لیا
اس نے اپنا پاؤں میرے پاؤں پر رکھا ہوا
میرے بوجھل پاؤں گھنگھرو باندھ کر ہلکے ہوئے
سوچنے سے کیا نکلتا دل میں ڈر رکھا ہوا
تو ہی دنیا کو سمجھ پروردہ ء دنیا ہے تو
میں یونہی اچھا ہوں سب سے بے خبر رکھا ہوا
احمد حسین مجاہد
No comments:
Post a Comment