Urdu Deccan

Monday, April 17, 2023

رضیہ صدیقی بصیر

یوم پیدائش 07 اپریل 1946

ممکن نہیں الفت کا ہو اظہار غزل میں
کرتی ہوں مگر بات میں ہر بار غزل میں

بھیجا تو ہے خط اس نے مگر سادہ ورق ہے
انکار غزل میں ہے نہ اقرار غزل میں

صحرا کا فسانہ ہو یا جنگل کی کہانی
یہ تذکرے بن جاتے ہیں گلزار غزل میں

اس دور کا حاصل ہے فقط ضبطِ قلم ہی
ہے سوز نہ اب ساز نہ جھنکار غزل میں

ہے غور طلب بات یہی بزمِ سخن میں
بازاروں میں غزلیں ہیں کہ بازار غزل میں

رضیہؔ ہو مبارک تمہیں معراجِ سخن یہ
فطرت کا نظر آتا ہے کردار غزل میں

رضیہ صدیقی بصیر


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...