مستیاں بھی ہیں حادثات بھی ہیں
اور محبت میں معجزات بھی ہیں
دل سے دل کا معاملہ ہی نہیں
کچھ ہوس کے معاملات بھی ہیں
گھومتے بھی ہیں کائنات کے گرد
وجہِ تخلیقِ کائنات بھی ہیں
ہجر موسم میں تیرگی ہی نہیں
تھوڑی تھوڑی تجّلیات بھی ہیں
خونِ دل سےسنوارتے ہیں سخن
اور منّت کشِ دوات بھی ہیں
شاعری مسئلہ تو ہے لیکن
کچھ محبت کے واجبات بھی ہیں
No comments:
Post a Comment