Urdu Deccan

Wednesday, April 5, 2023

نفیس الحسینی نفیس

یوم پیدائش 11 مارچ 1933

جس تصوف میں خود نمائی ہے
وہ عبادت نہیں خدائی ہے

وہ سزاوارِ پارسائی ہے
جس کی فطرت میں بے ریائی ہے

کچھ جو میری سمجھ میں آتی ہے
زندگی موت کی دہائی ہے

قید ہستی سے جو رہائی ہے
خیر مقدم کو مرگ آئی ہے

روزِ اوّل سے جانتا ہوں اُنھیں
ان سے دیر ینہ آشنائی ہے

اللہ اللہ ، خالق و مخلوق
صفر سے نسبتِ اکائی ہے

ہمیں تیرا نشاں ملے نہ ملے
آرزوئے شکستہ پائی ہے

سدرۃ المنتہی سے بھی گزرے (صلی اللہ علیہ وسلم)
اللہ اللہ کیا رسائی ہے

غم وہ تحریر ہے محبت کی
خونِ دل جس کی روشنائی ہے

ہائے اس بے نیاز کی دُنیا
جس میں نمرود کی خدائی ہے

تنگ اسلاف ہوں ، معاذ اللہ
توبہ توبہ یہ بے وفائی ہے

جو برائی ہے میری اپنی ہے
اُن کا صدقہ ہے جو بھلائی ہے

دل کے ساغر سے پی رہا ہوں نفیس
 وہ جو پثرب سے کھنچ آئی ہے

نفیس الحسینی نفیس



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...