Urdu Deccan

Tuesday, April 4, 2023

وقار صدیقی

یوم پیدائش 06 مارچ 1932

جسے دیکھو درندہ سا لگے ہے 
یہ سارا شہر تو صحرا لگے ہے 

نہ چھت اپنی نہ یہ دیوار اپنی 
نہ در اپنا نہ گھر اپنا لگے ہے 

خدا ہی جانتا ہے حال اس کا 
وہ کیا ہے اور مجھ کو کیا لگے ہے 

کوئی تو بات ہے اس آدمی میں 
برا ہو کر بھی جو اچھا لگے ہے 

نہ جانے دوریاں کیوں بڑھ گئی ہیں 
جو اپنا تھا پرایا سا لگے ہے 

شرد کی پورنیما میں تاج کا حسن 
بڑا دل کش بہت پیارا لگے ہے 

حدیث دل سناتے کیوں نہیں اب 
یہ قصہ کیا فسانہ سا لگے ہے 

وہ جانے سوچتا رہتا ہے کیا کیا 
اسے یہ دنیا جانے کیا لگے ہے 

وقار صدیقی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...