ایک مدت سے جو ٹھہری ہے ٹھہر جائے گی
ایسا لگتا ہے یونہی عمر گزر جائے گی
ہم کو تہذیب پہ اپنی تھا بہت ناز مگر
اب وہ تہذیب یوں بے موت ہی مرجائے گی
وقت یکساں نہیں رہتا ہے کسی کا بھی کبھی
کبھی ایسے کبھی ویسے بھی گزر جائے گی
عزم.مضبوط رکھو کوششیں کرکے دیکھو
زندگی بکھری بھی ہو گر تو سنور جائے گی
وہ دعا ہوگی یقیناً تری مقبول نظیرؔ
ساتھ اشکوں کے دعا تیری اگر جائے گی
No comments:
Post a Comment