نظم اردو زبان
مہہ لقا ، اے دل ربا ، اے ریختی تجھ کو سلام
مہہ جبیں، اے دل نشیں اے نازنیں تجھ کو سلام
تاجروں اور صوفیوں کے ساتھ عربی فارسی
ہند ساگر طے کیا پھر سنسکرت سے مل گئی
کچھ زبانیں ہند کی جب ہوگئی تھیں ایک ساتھ
گفتگو ہونے لگی تو بن گئی اردو زباں
شاعری ہو، نثر ہو یا پھر کوئی مضمون ہو
خوبصورت اس طرح ہونے لگی اردو زباں
میر نے اس کو سنوارا ، خسرو نے پالا اسے
جام و مینا بھر لیے غالب نے اس کے عشق میں
شاعری ، گیتوں کی دھن ، کہکشاں چنتی ہے یہ
نکہت و رعنائیاں آہ و بقا بنتی ہے یہ
مسکراتی چاندنی یا چلچلاتی دھوپ ہو
آنکھ میں آنسو بھرے پوں یا دلِ غمگین ہو
دوستو کی دوست ہو ، اہلِ وطن کی ہم نوا
دل میں بستی ہے سبھی کے ، جاوداں اس کی ادا
ہند میں پیدا ہوئی سارے جہاں کی لاڈلی
پھر بھی اب تک مل نہیں پایا اسے جائز مقام
کہہ رہی ہے اب جبیں ، صد آفریں اردو زباں
صد آفریں اردو زباں ، صد آفریں اردو زباں
No comments:
Post a Comment