مرے قلم کا اگر سر کبھی قلم ہوگا
نیا فسانۂ درد و الم رقم ہوگا
یہ مانتی ہوں مٹا دے گا میرا دور مجھے
نئے زمانے کا اس خاک سے جنم ہوگا
میں اپنے آپ کی پہچان بھول بیٹھی ہوں
اب اس سے اور بڑا کیا کوئی ستم ہوگا
نہ جانے کیوں مجھے سچ بولنے کی عادت ہے
یہ جان کر کہ ہر اک گام سر قلم ہوگا
چلو اٹھاتے ہیں ایوان وقت کا ملبہ
اسی میں دفن مری ذات کا صنم ہوگا
فلک نے موند لیں آنکھیں زمیں نے روکی سانس
عیاںؔ کا آج نئی راہ پر قدم ہوگا
No comments:
Post a Comment