Urdu Deccan

Saturday, July 1, 2023

نسیم مخموری

یوم پیدائش 09 اپریل 1935

پردہ کسی کا کیوں مری بینائی سے اُٹھے
خوشبو سہانی راتوں میں تنہائی سے اُٹھے

احساس مجھ کو جانے کہاں لے کے اُڑ گیا
پتوں کے سوکھے ڈھیر جو انگنائی سے اُٹھے

جلتی رہی خموش فضاؤں کے درمیاں
انگلی نہ مجھ پہ وقت کی رُسوائی سے اُٹھے

لفظوں میں لے کے آئے وہ موجوں کا اضطراب
طوفان بن کے ذہن کی گہرائی سے اُٹھے

پتھر ہٹا دو غار سے زندہ ہوں میں ابھی
ایسا نہ ہو کہ لاش بھی تنہائی سے اُٹھے

بولوں تو ٹوٹ جائے گی برسوں کی خامشی
دیکھوں تو درد روح کا بینائی سے اُٹھے

خوشبو نسیم اپنی چھپائے گی کس طرح
کہتے ہو تم نگاہ بھی دانائی سے اُٹھے

نسیم مخموری


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...