غرور جس کے خلوص و وفا پہ تھا مجھ کو
کیا اُسی نے ہے ساماں مرے مٹانے کا
ہمارا اشک بھلا شعلہ سرد کیا کرتا
مزاج ہم نے بنایا دلھن جلانے کا
انا نے سر نہ جھکانے دیا کبھی مجھ کو
سلیقہ ورنہ مجھے تھا اسے منانے کا
گلہ رقیب کا کرتیں بھی کس طرح عذرا
انھیں ملانہ کوئی دوست بھی ٹھکانے کا
No comments:
Post a Comment