ہر قدم پر نیا اک موڑ بنا رکّھا ہے
زندگی اور تجھے جینے میں کیا رکّھا ہے
ڈر نہ جائے کوئی بے ربطگیِ عالم سے
اُس نے ہر چیز کو ترتیب میں لا رکّھا ہے
عشق سے اب بھی مُکرتے ہو تو بتلاؤ ذرا
اور کس آگ میں یہ ہاتھ جلا رکّھا ہے
کھو نہ جائے یہ تب و تابِ سماعت میری
وقت کی نبض پہ کانوں کو لگا رکّھا ہے
No comments:
Post a Comment