کوئی گستاخی نہ ہو اے خواہش دل دیکھ کر
شکوۂ غم حق مگر آداب محفل دیکھ کر
گھٹ کے رہ جاتا ہے اظہار محبت کا خیال
حُسن کے شہروں میں بازار سلاسل دیکھ کر
رشتۂ الفت ابھی اچھی طرح ٹوٹا نہیں
دل دھڑکتا ہے ابھی اُنکو مقابل دیکھ کر
بل نہ پڑجائیں جبین شمع محفل پر کہیں
دیکھ پروانے ذرا آداب محفل دیکھ کر
انکی کشتی ہوگئی موجوں کی شوخی کا شکار
ہو گئے جو بے عمل آثارِ ساحل دیکھ کر
کل یہ ممکن ہے کہ آنسو بھی نہ جوھر ہاتھ آئیں
آج رو لینے دو دنیا کو مرادل دیکھ کر
جوہر امیٹھوی
No comments:
Post a Comment