Urdu Deccan

Tuesday, July 4, 2023

آفاق صدیق

یوم پیدائش 04 مئی 1928

کیا زمیں کیا آسماں کچھ بھی نہیں 
ہم نہ ہوں تو یہ جہاں کچھ بھی نہیں 

دیدہ و دل کی رفاقت کے بغیر
فصل گل ہو یا خزاں کچھ بھی نہیں 

پتھروں میں ہم بھی پتھر ہو گئے 
اب غم سود و زیاں کچھ بھی نہیں 

کیا قیامت ہے کہ اپنے دیس میں 
اعتبار جسم و جاں کچھ بھی نہیں 

کیسے کیسے سر کشیدہ لوگ تھے 
جن کا اب نام و نشاں کچھ بھی نہیں 

ایک احساس محبت کے سوا 
حاصل عمر رواں کچھ بھی نہیں 

کوئی موضوع سخن ہی جب نہ ہو 
صرف انداز بیاں کچھ بھی نہیں

آفاق صدیق




 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...