Urdu Deccan

Monday, July 3, 2023

اطہر شکیل نگینوی

یوم پیدائش 28 اپریل 1968

چاہت کو زندگی کی ضرورت سمجھ لیا 
اب غم کو ہم نے تیری عنایت سمجھ لیا 

کھاتے رہے ہیں زیست میں کیا کیا مغالطے 
قامت کو اس حسیں کی قیامت سمجھ لیا 

کردار کیا رہا ہے کبھی یہ بھی سوچتے 
سجدے کیے تو ان کو عبادت سمجھ لیا 

ریشم سے نرم لہجے کے پیچھے مفاد تھا 
اس تاجری کو ہم نے شرافت سمجھ لیا 

اب ہے کوئی حسین نہ لشکر حسین کا 
سر کٹ گئے تو ہم نے شہادت سمجھ لیا 

اس طرح عمر چین سے کاٹی شکیلؔ نے 
دکھ اس سے جو ملا اسے راحت سمجھ لیا 

اطہر شکیل نگینوی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...