Urdu Deccan

Friday, July 21, 2023

فہیم شناس کاظمی

یوم پیدائش 11 مئی 1965

تمہارے بعد جو بکھرے تو کُو بہ کُو ہوئے ہم
پھر اس کے بعد کہیں اپنے روبرو ہوئے ہم

تمام عمر ہوا کی طرح گزاری ہے
اگر ہوئے بھی کہیں تو کبھُو کبھُو ہوئے ہم

یوں گردِ راہ بنے عشق میں سمٹ نہ سکے
پھر آسمان ہوئے اور چارسُو ہوئے ہم

رہی ہمیشہ دریدہ قبائے جسم تمام
کبھی نہ دستِ ہُنر مند سے رفو ہوئے ہم

خود اپنے ہونے کا ہر اک نشاں مٹا ڈالا
شناسؔ پھر کہیں موضوعِ گفتگو ہوئے ہم

فہیم شناس کاظمی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...